عمر منصور نرے کے بارے میں طالبان ترجمان احسان اللہ احسان  کے انکشافات


 

اطلاعات کے مطابق کالعدم جماعت الاحرار کے امیر عمر منصور نرے ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ رواں برس اپریل میں پاکستانی حکام کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد کالعدم تحریک طالبان و جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے انکشاف کیا تھا کہ کالعدم جماعت الاحرار کے امیر عمر منصور نرے کو افغانستان میں افغان حکام کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ عمر منصور نرے کا کابل میں ایک گھر ہے جہاں اس کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔ نیٹو فورسز کی کارروائیوں کے دوران عمر منصور نرے زخمی ہوا تو اس کا علاج بھارت میں کیا گیا۔

احسان اللہ احسان نے بتایا تھا کہ کالعدم تنظیموں ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کو بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ اور افغان ایجنسی ” این ڈی ایس“ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ جب سرحد کراس کی جاتی تھی تو افغان حکام کو باقاعدہ خبر دی جاتی تھی کہ ہم یہاں سے گزر کر جا رہے ہیں اس لیے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔

احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ کالعدم جماعت الاحرار کا سربراہ عمر منصور نرے افغانستان کے مختلف شہروں میں رہتا ہے۔ وہ کبھی جلال آباد میں ہوتا ہے تو کبھی کابل اور کبھی خوست میں رہتا ہے۔ احرار کے امیر کا ایک گھر افغان دارالحکومت کابل میں بھی ہے۔ کالعدم جماعت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 2015 میں جب جماعت الاحرار کا قیام عمل میں آیا تو اس کے پانچ سے چھ ماہ بعد نیٹو فورسز نے افغانستان میں ایک کارروائی کی جس کے نتیجے میں عمر منصور نرے زخمی ہوگیا، جس کے بعد وہ افغان پاسپورٹ پر بھارت گیا اور علاج کرایا۔ عمر منصور نرے 2016 میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔  احسان اللہ احسان کا کہنا تھا کہ عمر منصور نرے مکمل صحت یابی کی زندگی گزار رہا ہے۔

باچا خان یونیورسٹی میں شہید ہونے والا استاد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).