ہالینڈ کے وزیراعظم کی سائیکل کی چوری کا کیس


لبرل اور سیکولر عناصر ہمیں مسلسل مغرب کے ممالک کی اخلاقی برتری کے من گھڑت قصے سناتے رہتے ہیں اور طعنے دیتے ہیں کہ پاکستان کی اخلاقی حالت اتنی زیادہ بری ہے کہ یہاں تو مسجد میں جوتا تک چوری کر لیا جاتا ہے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ مغرب کی جمہوریت بہت ترقی یافتہ ہے اور ادھر سیاسی لیڈروں کی بہت زیادہ عزت کی جاتی ہے اور سارا اختیار ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ لیکن مثل مشہور ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ اس کا بھانڈا پھوٹ کر ہی رہتا ہے۔

ہوا یہ کہ ہالینڈ کے وزیراعظم مارک رُوتے کو کسی کام سے بادشاہ کے پاس شاہی محل جانا پڑا۔ اب نوٹ کریں۔ ہالینڈ میں جمہوریت ہے، عوام نے وزیر اعظم کو منتخب کیا ہے، لیکن اسے ایک غیر جمہوری آمر بادشاہ کے پاس خود چل کر جانا پڑتا ہے۔ ذی شعور افراد کو اسی سے پتہ چل جاتا ہے کہ ادھر مغرب میں جمہوری لیڈروں کی کیا عزت ہے۔ مگر نہیں صاحب، بات تو ابھی تمام نہیں ہوئی ہے۔ ہالینڈ کے جمہوری وزیراعظم کی بے توقیر کا قصہ تو ابھی چل رہا ہے۔

وزیراعظم کو کسی نے سرکاری کام سے جانے کے لئے پروٹوکول کیا، گاڑی تک نہیں دی۔ وہ بچارے اپنے بڑے بیٹے کی کالی سائیکل پر بیٹھ کر شاہی محل گئے۔ محل جانے کے بعد ان کے ساتھ مزید برا سلوک کیا گیا۔ وہ محل کے مرکزی دروازے کے پاس سائیکل پر سوار پہنچے، ادھر دو پولیس والے کھڑے تھے جو شاہی محل کی حفاظت پر مامور تھے۔ انہوں نے سلام کرنا تو درکنار آنکھ اٹھا کر وزیراعظم کو دیکھنے کی زحمت نہیں کی۔

اس سے بڑھ کر یہ، کہ شاہی محل جو کہ سب سے زیادہ سخت سیکیورٹی والی عمارت گنی جاتی ہے، وہاں بھی وزیراعظم مارک روتے اپنی سائیکل کو عین اندرونی عمارت کے دروازے کے باہر تالا لگاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تصویر میں ان کے علاوہ صرف وہی دو پولیس والے موجود تھے۔ صاف ظاہر ہے کہ وزیراعظم کو انہیں پولیس والوں سے خطرہ محسوس ہو رہا تھا کہ وہ ان کی سائیکل چرا لیں گے۔ یورپ کی پولیس کی ہر دم تعریف اور ہماری پولیس کی کرپشن اور جرائم میں شامل ہونے کے قصے سنانے والے لبرل اس بات کا کیسے دفاع کر پائیں گے؟ ادھر ہمارے ایوان صدر، وزیر اعظم ہاؤس، پارلیمنٹ وغیرہ سے تو کبھی کسی کی سائیکل چوری نہیں ہوئی اور بدنام ہمیں کیا جاتا ہے کہ پاکستانی ٹیکس سے لے کر جوتے تک ہر چیز چراتے ہیں۔

ہم نے ہالینڈ کی دائیں بازو کی سیاسی جماعت فریڈم پارٹی کے لیڈر گیرت ولدرز سے اس بارے میں موقف جاننا چاہا تو انہوں نے بتایا کہ ہالینڈ میں پہلے سائیکلیں مکمل طور پر محفوظ تھیں لیکن جب سے برصغیر کے لوگ ادھر سیٹل ہونا شروع ہوئے ہیں تو جرائم میں اضافہ ہو گیا ہے۔ پچھلے دنوں وزیراعظم مارک روتے خود ایک دیسی کے ہاتھوں سائیکل سے محروم ہو گئے تھے۔ وہ دیسی شخص مارک روتے کی آنکھوں کے سامنے ان کی سفید رنگ کی ذاتی سائیکل پر بیٹھا اور پھر ایسا غائب ہوا کہ وزیراعظم مارک روتے پیٹتے ہی رہ گئے۔ ہالینڈ کی پولیس مجرم کو ڈھونڈنے میں ناکام ہو گئی۔ پولیس کا اندازہ ہے کہ یہ شخص سائیکل غائب کر کے واپس اپنے وطن چلا گیا ہے۔ گیرت ولدرز نے تمام غیر ملکیوں، خاص طور پر اپنے ملک میں مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والوں کو فوری طور پر ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ ہماری وزارت خارجہ کی مکمل ناکامی ہے کہ وہ اس جانے پہچانے بھارتی شخص کے بارے میں ہالینڈ کی حکومت کو بتانے میں ناکام رہی ہے اور یوں سارا الزام پاکستان پر آ رہا ہے اور ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ ہمارے وطن کے مجرم ہالینڈ کا سکون تباہ کر رہے ہیں (ختم شد)

ڈچ وزیراعظم کی سائیکل چوری ہونے کی سی سی فوٹیج

 

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar